تاریخ دینے کے باوجود پی آئی اے کی نیلامی کے عمل میں تاخیر کیوں؟

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نیلامی کے لیے بولی لگانے کے عمل میں 30 دن کی تاخیر ہوئی ہے۔

گزشتہ روز رات گئے اپنے بیان میں اس تاخیر کی وجہ انہوں نے ممکنہ بولی دہندگان کا ایئر لائن کا اندازہ لگانے کے لیے ’مزید معلومات اور وقت مانگنا‘ بتائی ہے۔

لیکن نجکاری کے اس عمل میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ انڈپینڈنٹ اردو نے اس کی وجہ جاننے کے لیے مختلف حکومتی عہدے داران اور ماہرین سے بات کی ہے۔

وزارت نجکاری کے ترجمان احسن اسحاق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’پاکستان بین الاقوامی ایئرلائنز کی نجکاری کے لیے بڈنگ کو 31 اکتوبر تک ری شیڈول کر دیا گیا ہے۔‘ تاہم ترجمان نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔

دوسری جانب وزارت نجکاری کے عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ نجکاری کے عمل میں تاخیر بنیادی طور پر بولی دہندگان کی وجہ سے کی گئی ہے، لیکن اس میں تاخیر کچھ زیر التوا مسائل کی وجہ سے بھی ہوئی ہے، جن میں شیئرز کی پرسنٹیج، ملازمین سے متعلق شرائط، اور ٹیکس کی مراعات جیسی شرائط شامل ہیں۔

عہدے دار نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے پیش کیے جانے والے شیئرز کا فیصد 60 ہے جبکہ بولی دہندگان زیادہ فیصد چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بولی دہندگان ٹکٹوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) پر ٹیکس میں رعایت چاہتے ہیں۔ ’حکومت پی آئی اے کے ملازمین کو اگلے تین برس کے لیے انہی شرائط پر رکھنا چاہتی ہے، جبکہ بیشتر بولی دہندگان اس سے متفق نہیں ہیں۔ کچھ چاہتے ہیں کہ یہ مدت کم کرکے چھ ماہ کی جائے، جبکہ کچھ انہیں کانٹریکٹ پر رکھنا چاہتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر چھ بولی دہندگان کو شارٹ لسٹ کیا تھا، جن میں فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھانول پرائیویٹ لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، اور بلیو ورلڈ سٹی شامل ہیں۔

بلیو ورلڈ سٹی کے چیئرمین سعد نذیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چونکہ حکومت کی جانب سے بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں نے دستاویزات جمع کروانے کی آخری تاریخ 25 ستمبر تھی، لہٰذا صرف ان کی کمپنی نے یہ دستاویزات جمع کروائے تھے۔ ’ہم 26 ستمبر کو نجکاری کمیشن سے بولی کی رقم جمع کروانے کی اجازت مانگتے رہے، جس سے ہمیں منع کیا جاتا رہا۔‘

سعد نذیر نے کہا کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ کچھ تبدیلیاں متوقع ہیں، جس پر ہمیں حیرت ہوئی۔ مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد اچانک تاریخ میں توسیع کا اعلان کر دیا گیا۔ جن کمپنیوں نے کوائف جمع نہیں کروائے، انہیں ڈس کوالیفائی کرنا چاہیے تھا۔‘

طاہر عمران میاں، جو ہوا بازی کے امور پر گہری نظر رکھتے ہیں اور نجکاری کو کور کر رہے ہیں، نے تاخیر کی وجہ کسی سنجیدہ امیدوار کا نہ ہونا اور حکومت کی جانب سے مایوسی میں اس نجکاری کے عمل کو بچانے کی کوششیں بتائی ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت نے بولی کے عمل کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا ہے، جس کے نتیجے میں اس معاملے کو صحیح طریقے سے آگے نہیں بڑھایا گیا۔ بڈنگ کے عمل میں کی گئی غلطیوں کی وجہ سے بے یقینی پیدا ہو گئی ہے۔
طاہر عمران میاں نے کہا کہ اس سے فائدہ ان سٹیک ہولڈرز کو ہے، جو کم سے کم قیمت پر یہ نجکاری چاہتے ہیں، جبکہ حکومت فی الحال کم قیمت پر پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنا چاہتی۔ ’اس سے قبل حکومت کوشش کرتی رہی کہ پہلے شارجہ کی ایئر عریبیہ کو فلائی جناح کے ذریعے اس عمل میں شامل کرے، لیکن اس نے پہلے بالکل خاموشی اختیار کر لی اور بعد ازاں صاف جواب دے دیا۔‘

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے