پاکستان کے نامور مصور منصور احمد راہی کی اہلیہ حاجرہ راہی نے ان کے شوہر کی ایک ارب روپے سے زیادہ مالیت کی پینٹنگز کی چوری کا الزام اپنے ہی بیٹے پر عائد کیا ہے۔
حاجرہ راہی نے اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے، جس کے مطابق اس سال جنوری میں ان کا بیٹا ایک دوست اور دیگر چار پانچ نامعلوم افراد کے ہمراہ گھر آیا اور قیمتی پینٹنگز لے کر چلا گیا۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے حاجرہ راہی نے ایف آئی آر میں کہا کہ ان کا بیٹا انہیں (والدین کو) کھانے کے لیے باہر لے گیا اور جب وہ لوگ واپس آئے تو اس کے دوست پینٹنگز اکٹھی کر رہے تھے۔
’کھانے کے بعد ہمیں وہ سیدھا اوپر کے کمروں کی طرف لے گیا۔ مجھے بیسمنٹ میں سے کچھ آوازیں آئیں، جسے بیٹے نے میرا وہم قرار دیتے ہوئے کیمروں کی سکرینز پر کپڑا ڈال دیا۔‘
19 ستمبر کو اسلام آباد کےتھانہ شالیمار میں مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا دائر کی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق منصور احمد نے نیچے جا کر دیکھا کہ بیٹے کے دوستوں نے ان کی 70 سے 80 پینٹنگز کو فریموں میں سے نکال کر سات آٹھ رول کی صورت میں تہہ کیا ہوا تھا، جو وہ گاڑی میں رکھ کر لے گئے۔
اہلیہ البتہ چوری کے واقعے اور مقدمہ درج کرانے میں آٹھ ماہ کی تاخیر کی مناسب وجہ نہیں بتا سکیں۔ ان کے مطابق اس واقعے سے پہنچنے والے صدمے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کرانے میں تاخیر ہوئی۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ان الزامات سے متعلق منصور راہی کے بیٹے دانش راہی کا موقف ٹیلیفون پر جاننے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
حاجرہ راہی کا مزید کہنا تھا کہ ’جب منصور احمد راہی کو بیٹے دانش راہی کی اس حرکت کا علم ہوا تو وہ شدید صدمے کی وجہ سے بیمار ہو گئے۔‘
ایف آئی آر کے مطابق پینٹنگز کی مالیت ایک ارب روپے کے قریب ہے، جب کہ متعدد بار سمجھانے کے باوجود ان کا بیٹا باز نہیں آیا اور آخر کار 12 مئی کو منصور احمد راہی وفات پا گئے۔
مصور منصور راہی کا کام (اہل خانہ منصور راہی)
ارٹ سے متعلق ایک ویب سائٹ لورو پاکستان پر اب بھی ان کی ایک پینٹنگ کی قیمت چھ کروڑ روپے سے زائد رکھی گئی ہوئی ہے۔
حاجرہ راہی کا کہنا تھا کہ ’خاوند کی وفات کے بعد میں خود بھی صدمے میں چلی گئی اور اب میں خود اپنے بیٹے کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہتی ہوں۔ کیونکہ میرے اپنے سگے بیٹے نے ہی تمام پینٹنگز چوری کی ہیں۔‘
حاجرہ راہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وفات سے قبل منصور راہی کے آخری الفاظ میں سے ایک ’دانش (بیٹا) میری پینٹنگز واپس کر دو‘ بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر طبعیت کی خرابی کے دوران بھی بار بار پینٹنگز کے متعلق دریافت کرتے رہے تھے۔
حاجرہ منصور نے بتایا کہ منصور راہی تقریباً 60 برس سے پینٹنگز بنا رہے تھے اور گھر کو میوزیم بنا کر اس میں ان کی پینٹنگز کو آویزاں کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
منصور راہی کی بیٹی ثائمہ راہی نے بھائی پر ان کے والد کی وفات کے بعد بھی غیر مناسب رویہ اپنانے کے الزامات لگائے۔
منصور راہی اور ان کے اہل خانہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے ہمراہ (اہل خانہ منصور راہی)
منصور راہی کون تھے؟
یکم جنوری 1939 میں کلکتہ میں پیدا ہونے والے منصور احمد راہی پاکستان کے نامور مصوروں میں سے ایک جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ڈھاکہ کے آرٹس کالج سے تعلیم حاصل کی اور پھر فنون لطیفہ کی تعلیم کے لیے 1960 کی دہائی میں کراچی سکول آف آرٹس قائم کیا۔
وہ 1980 میں اسلام آباد آ گئے۔ ان کی شادی مشہور مصورہ ہاجرہ منصور سے ہوئی جو خود بھی اس کالج کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل تھیں۔
منصور راہی مصوری میں پکاسو کے طرز مصوری سے شدید متاثر ہیں اور اسی کی طرح ایک سٹروک میں اپنی پینٹنگ مکمل کرتے ہیں۔ انہیں مصوری میں کیوبزم میں منفرد سٹائل کا خالق سمجھا جاتا ہے اور یہی ان کا خاصا تھا۔
منصور راہی کو 2007 میں حکومت کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا تھا۔
منصور راہی کو آرٹ کے دو نامور اساتذہ، محمد کبریا، ایک معروف آرٹسٹ اور عبدالرزاق کی سرپرستی کا اعزاز حاصل تھا۔ منصور اسی جذبے کے ساتھ پینٹنگ کرتے ہیں جو انہوں نے 1960 کی دہائی کے اواخر میں اس وقت کے مغربی پاکستان کے آرٹ منظر نامے پر نمودار ہونے پر کیا تھا۔
منصور راہی کی پینٹنگز کا مقبول سلسلہ یہ رہا۔
گرے جینیسس سیریز
وائلڈ ہارس سیریز
ورلڈ فوڈ کرائسس
جہنم میں روح
اور کامیابی کے لیے جدوجہد
Leave a Reply